ترجمہ: سید علی ہاشم عابدی
حوزہ نیوز ایجنسی| مرجع تقلید آیۃ اللہ العظمیٰ سید حسین طباطبائی بروجردی رحمۃ اللہ علیہ شرعی حدود کے شدید پابند تھے، تبریز (ایران) سے آپ کو ایک خط موصول ہوا۔ جس میں لکھا تھا کہ مرجع تقلید آیۃ اللہ العظمیٰ سید ابوالحسن اصفہانی ؒ کی تقلید ہمارے لحاظ سے غلط ہے، کیونکہ اب ان کی عمر کافی زیادہ ہو چکی ہے، انکی یاد داشت بھی تقریباً ختم ہو چکی ہے، علمی حوالے سے بھی زوال کی جانب ہیں، ان کے اصحاب امور انجام دیتے ہیں جو کہ غلط ہے۔ آخر میں آیۃ اللہ العظمیٰ بروجردی رحمۃ اللہ علیہ سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ آپ اپنی توضیح المسائل پیش کریں تا کہ تبریز میں آپ کی تقلید کی جائے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ بروجردی رحمۃ اللہ علیہ نے خط کے جواب میں لکھا کہ یہ شیطانی وسوسہ ہے، جب تک یقین نہ ہو جائے کہ مرجع تقلید اپنی یاد داشت کھو چکے ہیں ان سے انحراف (ان کی تقلید ترک کرنا) شرعی لحاظ سے جائز نہیں ہے۔ عمل کے لحاظ سےجب ہمیں عام لوگوں کے سلسلہ میں حکم ہے کہ اسے درست سمجھیں تو ان کے جیسی عظیم شخصیت کہ جس کے دست مبارک میں فی الحال پرچم اسلام ہے کیسے غلط سمجھا جا سکتا ہے۔ میں اپنا عملیہ (توضیح المسائل) نہیں پیش کروں گا۔
آیۃ اللہ العظمیٰ بروجردی رحمۃ اللہ علیہ کے خاص شاگرد آیۃ اللہ سید مصطفیٰ خوانساری رحمۃ اللہ علیہ نے یہاں تک نقل کیا، آیۃ اللہ منتظری ؒ نے مزید بیان کیا کہ اس سوال و جواب کو آیۃ اللہ العظمیٰ سید ابوالحسن اصفہانی رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں بھیجا گیا ، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ آٓیۃ اللہ العظمیٰ بروجردی رحمۃ اللہ علیہ کا امتحان اور آپ کے خلاف ایک سازش تھی۔ اگرچہ آپ کو اس کی اطلاع نہیں تھی لیکن آپ نے شریعت اور عقل کی بنیاد پر جواب دیا ۔
آپؒ بہت پُر عزم تھے کہ اسلام کا وقار برقرار رکھا جائے اور مرجع تقلید آیۃ اللہ العظمیٰ سید ابوالحسن اصفہانی رحمۃ اللہ علیہ جیسی عظیم شخصیت کو کمزور نہ کیا جائے۔
حوالہ: جرعہ ای از دریا، جلد 2، صفحہ 571 (نقل از خبرگزاری رسمی حوزہ)